اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے ایئر-میزائل ڈیفنس فورس کے بیان کے مطابق، صہیونیوں نے صوبہ تہران، صوبہ ایلام اور صوبہ خوزستان پر غیر قانونی جارحیت کا ارتکاب کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے ایئر-میزائل ڈیفنس فورس
نے اپنے بیان میں کہا ہے:
"ملتِ شریفِ ایران کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ناجائز اور جرائم
پیشہ صہیونی ریاست کو اسلامی جمہوریہ کے اعلیٰ حکام کی طرف
سے ـ کسی بھی مہم جوئی سے پرہیز پر مبنی ـ انتباہات کے باوجود، جعلی ریاست نے آج
صبح اشتعال انگیز حرکت کرکے تہران، خوزستان اور ایلام کے صوبوں میں کچھ مقامات پر
حملہ کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے مربوط فضائی دفاعی نظام (Integrated Air
Defense System) نے اس جارحانہ اقدام کا کامیابی سے مقابلہ کیا گو کہ کچھ ٹھکانوں
کو معمولی سا نقصان پہنچا ہے اور واقعے کی جہتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
چنانچہ عوام سے
اپیل کی جاتی ہے کہ باہمی یکجہتی اور سکون کو برقرار رکھیں اور ان واقعات کے بارے
میں معلومات حاصل کرنے کے لئے قومی ذرائع سے رجوع کیا کریں اور دشمن کے ذرائع کی
تشہیری مہم پر کان نہ دھریں"۔
- ایران میں 20 ٹھکانوں یا مراکز پر صہیونی حملوں
کا دعویٰ کھلا جھوٹ اور نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے
اور اس تعداد سے بہت زیادہ کم مقامات پر جارحیت ہوئی ہے۔
- یہ دعویٰ بھی جھوٹا ہے
کہ صہیونیوں نے ایران پر حملے کے لئے 100 طیارے بھیجے تھے۔
- تہران میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا
کوئی فوجی مرکز نشانہ نہیں بنا ہے۔
- اسلامی جمہوریہ ایران پر
صہیونی جارحیت ملکی سرحدوں سے باہر سے انجام پائی اور ایران کو پہنچنے والے
نقصانات بہت محدود اور معمولی ہیں۔
- ایران میں کوئی اجنبی
طیارہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہو سکا ہے۔
- صہیونی ریاست اپنا
انتہائی کمزور سا حملہ بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے تاکہ آبادکاروں کو راضی کر سکے
اور مغرب کو مزید بے وقوف بنا سکے۔
ادھر ورلڈ بی بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے: "ایران پر اسرائیلی حملے سے معلوم ہوتا ہے کہ گویا اس نے امریکی انتباہات کو اہمیت دی ہے!" جس سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل کا حملہ انتہائی کمزور تھا اور اب بی بی سی جیسے تشہیری ادارے یہ جتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ گویا اسرائیلی ریاست کے حملے کی کمزوری کا سبب امریکی دباؤ تھا، حالانکہ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران پر حملہ ـ چاہے کمزور ہو چاہے طاقتور ـ ایران کے رد عمل کا سبب بنے گا چنانچہ امریکی دباؤ محض ایک بہانہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
